Wednesday, 19 February 2014

Sb k honton pey merey baad hain baatain meri

سبکے ہونٹوں پہ مرے بعد ہیںباتیں میری
میرے دشمن میرے لفظوں کے بھکاری نکلے

اک جنازہ اُٹھا مقتل سے عجب شان کے ساتھ
جیسے سج کر کسی فاتح کی سواری نکلے

ہم کو ہر دور کی گردش نے سلامی دی ہے
ہم وہ پتھر تھے جو ہر دور میں بھاری نکلے

عکس کوئی ہو خدوخال تمہارے دیکھوں
بزم کوئی ہو مگر بات تمہاری نکلے

اپنے دشمن سے میں بے وجہ خفا تھا محسن
میرے قاتل تو میرے اپنے حواری نکلے

0 comments:

Post a Comment