Friday 21 February 2014

خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو

خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو

سکوں کی نیند تجھے بھی حرام ہو جائے
تری مسرت پیہم تمام ہو جائے
تری حیات تجھے تلخ جام ہو جائے

غموں میں آئینہ دل گداز ہو تیرا

ہجوم یاس سے بے تاب ہو کے رہ جائے
وفور درد سے سیماب ہو کے رہ جائے
ترا شباب فقط خواب ہو کے رہ جائے

غرور حسن سراپا ناز ہو تیرا

طویل راتوں میں تو بھی قرار کو ترسے
تری نگاہ کسی غمگسار کو ترسے
خزاں رسیدہ تمنا بہار کو ترسے

کوئی جبیں نہ ترے سنگِ آستان پہ جھکے

کہ جنس عجز و عقیدت سے تجھ کو شاد کرے
فریب وعدہ فردا پہ اعتماد کرے

خدا وہ وقت نہ لائے کہ تجھ کو یاد آئے

وہ دل کہ تیرے لئے بیقرار اب بھی ہے
وہ آنکھ جس کو تیرا انتظار اب بھی ہے

0 comments:

Post a Comment