Wednesday 19 February 2014

Yun bhi khizaan ka roop suhaana laga mjhey

یوں بهی خزاں کا رُوپ سہانا لگا مجهے
ہر پهول فصلِ گُل میں پرانا لگا مجهے

میں کیا کسی پہ سنگ اُٹهانے کی سوچتا
اپنا ہی جسم آئینہ خانہ لگا مجهے

اے دوست! جهوٹ عام تها دُنیا میں اس قدر
تو نے بهی سچ کہا تو افسانہ لگا مجھے

اب اُس کو کهو رہا ہوں بڑے اشتیاق سے
وه جس کو ڈهونڈنے میں زمانہ لگا مجھے

محسن ہجومِ یاس میں مرنے کا شوق بهی
جینے کا اِک حسیں بہانہ لگا مجھے

0 comments:

Post a Comment